Skip to content
کھویا ہوا پیار
حصہ اول: ملاقات
ہوا کے ہلکے جھونکوں کے ساتھ سورج ڈوب رہا تھا۔ عمار کالج کی لائبریری کی کھڑکی کے پاس بیٹھا تھا، لیکن اس کی نظریں کتابوں پر نہیں بلکہ باہر کھیلتی ہوئی ایک لڑکی پر تھیں۔ وہ لڑکی جس نے پہلی نظر میں ہی اس کے دل کو چھو لیا تھا—زینب۔
زینب آرٹس کی طالبہ تھی، اس کے لمبے بال ہوا میں لہراتے اور مسکراہٹ میں ایک عجیب سی کشش تھی۔ عمار نے کئی ہفتے گزار دیے تھے اسے دیکھنے میں، لیکن بات کرنے کی ہمت نہیں ہو رہی تھی۔ ایک دن جب زینب لائبریری میں داخل ہوئی تو عمار کا دل دھڑک اٹھا۔ وہ اسی میز پر آ کر بیٹھ گئی جہاں عمار بیٹھا تھا۔
“کیا یہ سیٹ خالی ہے؟” زینب نے پوچھا۔
عمار نے گھبرا کر ہاں میں سر ہلایا۔ اس دن کے بعد دونوں کی ملاقاتیں لائبریری میں ہونے لگیں۔ پہلے کتابوں کے بارے میں باتیں، پھر زندگی کے بارے میں۔ دن گزرتے گئے اور عمار کو احساس ہوا کہ وہ زینب سے محبت کرنے لگا ہے۔
حصہ دوم: پیار کا اعتراف
ایک شام جب کالج کا باغ خالی تھا، عمار نے زینب کو وہاں بلایا۔ اس کے ہاتھ میں گلاب کا پھول تھا اور دل میں بے پناہ خوف۔
“زینب… میں تم سے کچھ کہنا چاہتا ہوں،” عمار نے گھٹنے ٹیک دیے۔
زینب نے حیران نظروں سے دیکھا۔
“میں تم سے پیار کرتا ہوں۔ کیا تم میری زندگی کا حصہ بنو گی؟”
زینب کی آنکھوں میں چمک آ گئی۔ اس نے ہاں کہہ دی۔
کچھ مہینے ایسے گزرے جیسے کوئی خواب ہو۔ وہ اکٹھے کالج جاتے، پارک میں گھومتے، اور مستقبل کے خواب دیکھتے۔ لیکن پھر ایک دن زینب غائب ہو گئی۔
حصہ سوم: جدائی کا صدمہ
عمار نے زینب کو فون کیا تو نمبر بند تھا۔ وہ اس کے گھر گیا تو پتہ چلا کہ وہ اپنے خاندان کے ساتھ دوسرے شہر چلی گئی ہے۔ کسی نے بتایا کہ اس کے والد کو نوکری ملی تھی اور انہیں فوراً منتقل ہونا پڑا۔ زینب نے عمار کو بتانے کا موقع ہی نہیں پایا۔
عمار ٹوٹ چکا تھا۔ اس نے کئی راتوں تک زینب کو خط لکھے، لیکن جواب نہیں آیا۔ وقت گزرتا گیا اور عمار نے اپنی زندگی آگے بڑھانے کی کوشش کی۔ لیکن زینب کی یاد اس کے دل سے کبھی نہیں گئی۔
حصہ چہارم: دوبارہ ملاقات
پانچ سال بعد، عمار ایک کامیاب انجینئر بن چکا تھا۔ ایک دن وہ اپنے شہر کے ایک کیفے میں بیٹھا تھا کہ اس کی نظر ایک جانے پہچانے چہرے پر پڑی—زینب۔
وہ اکیلی بیٹھی تھی، اپنی چائے کو گھور رہی تھی۔ عمار کا دل دھڑک اٹھا۔ وہ اس کے پاس گیا اور بولا، “زینب؟”
زینب نے چونک کر دیکھا۔ اس کی آنکھوں میں آنسو آ گئے۔ “عمار… تم؟”
دونوں نے ایک دوسرے کو دیکھا اور خاموشی طاری ہو گئی۔ پھر زینب نے بتایا کہ اس کے والد نے اسے مجبور کیا تھا کہ وہ عمار سے دور رہے۔ وہ خطوط اس تک پہنچے ہی نہیں تھے۔
“لیکن میں نے تمہیں کبھی نہیں بھلایا،” زینب نے کہا۔
عمار نے مسکراتے ہوئے اس کا ہاتھ تھام لیا۔ “اور میں بھی نہیں۔”
حصہ پنجم: نیا آغاز
اس دن کے بعد عمار اور زینب نے اپنا رشتہ دوبارہ جوڑ لیا۔ انہوں نے سیکھا تھا کہ پیار کبھی ضائع نہیں ہوتا، بس کبھی کبھی وہ کھو جاتا ہے اور پھر مل جاتا ہے۔
انہوں نے ایک دوسرے سے وعدہ کیا کہ اب کبھی جدا نہیں ہوں گے۔ کیونکہ جو پیار سچا ہو، وہ ہمیشہ زندہ رہتا ہے۔
کہانی کا سبق:
✓ پیار میں صبر اور انتظار ضروری ہے۔
✓ جدائی ہمیشہ کے لیے نہیں ہوتی۔
✓ سچا پیار کبھی نہیں مرتا۔
کیا آپ نے کبھی کسی کو کھویا ہے اور پھر پایا ہے؟ اپنی کہانی ہمارے ساتھ شیئر کریں!