حضرت ابراہیم علیہ السلام کی عظیم قربانی: ایمان کی سب سے بڑی آزمائش

اللہ تعالیٰ نے اپنے پیارے نبی حضرت ابراہیم علیہ السلام کو بے شمار آزمائشوں میں ڈالا، لیکن سب سے بڑی آزمائش اُن کی قربانی تھی۔ یہ واقعہ نہ صرف قرآن پاک میں بیان ہوا ہے بلکہ یہ ہر مسلمان کے لیے ایمان اور تسلیم و رضا کا سبق لے کر آیا ہے۔

خواب میں حکمِ الٰہی

حضرت ابراہیم علیہ السلام کو خواب میں اپنے بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام کی قربانی دینے کا حکم ملا۔ یہ کوئی عام خواب نہیں تھا، بلکہ اللہ کی طرف سے ایک امتحان تھا۔ ابراہیم علیہ السلام نے اپنے بیٹے سے کہا:

“اے میرے بیٹے! میں خواب دیکھتا ہوں کہ میں تمہیں ذبح کر رہا ہوں، اب تمہاری کیا رائے ہے؟”
(سورۃ الصافات: 102)

حضرت اسماعیل علیہ السلام نے جواب دیا:

“اے میرے والد! آپ کو جو حکم دیا گیا ہے، وہ کر دیجئے، ان شاءاللہ آپ مجھے صبر کرنے والوں میں سے پائیں گے۔”

میدانِ عمل میں قربانی

جب دونوں باپ بیٹا میدانِ منیٰ میں پہنچے اور حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنے بیٹے کو پیشانی کے بل لٹایا، تو اللہ نے ان کے ایمان کی عظمت دیکھی۔ چھری چلانے سے پہلے ہی آسمان سے آواز آئی:

“اے ابراہیم! تو نے خواب کو سچ کر دکھایا، ہم نیک لوگوں کو ایسا ہی بدلہ دیتے ہیں۔”
*(سورۃ الصافات: 104-105)*

اللہ نے ایک مینڈھا بھیج دیا، جو حضرت اسماعیل علیہ السلام کی جگہ قربان ہوا۔ یہی وجہ ہے کہ آج بھی عیدالاضحی کے موقع پر مسلمان قربانی دیتے ہیں۔

سبق اور عبرت

اللہ پر کامل بھروسہ: حضرت ابراہیم علیہ السلام نے بغیر کسی شک کے اللہ کے حکم کو مان لیا۔

اولاد سے محبت، لیکن اللہ سے بڑھ کر نہیں: ہر چیز سے زیادہ اللہ کی رضا مقدم ہے۔

صبر اور تسلیم: حضرت اسماعیل علیہ السلام نے بھی صبر کا مظاہرہ کیا۔

آپ کے لیے سوالات:

اگر آپ کو اللہ کی طرف سے کوئی مشکل حکم ملے، تو آپ کا ردعمل کیا ہوگا؟

کیا آپ کے خیال میں آج کے دور میں بھی ایسا ایمان ممکن ہے؟

کمنٹس میں اپنی رائے ضرور شیئر کریں! اگر آپ کو یہ کہانی پسند آئی تو دوسروں تک ضرور پہنچائیں۔

More Islamic Stories

Leave A Reply

Please enter your comment!
Please enter your name here