Nabi Kareem SAW Ki Wiladat Alaam E Insaaniyat K Liye Subah E Saadat

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت عالم انسانیت کے لئے صبح سعادت

آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دنیا میں تشریف آوری کے ساتھ ہی کفر و ظلمت کے بادل چھٹ گئے

محسن انسانیت،سرور کائنات،فخر موجودات،امام الانبیاء خاتم النبین حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت باسعادت،آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تشریف آوری اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بعثت تاریخ عالم کا عظیم واقعہ اور ایک بے مثال انقلاب کا پیش خیمہ ہے،بلاشبہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بعثت اور نبوت و رسالت امت پر اللہ تعالیٰ کا عظیم احسان ہے۔ارشاد ربانی ہے:”اور ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو تمام جہانوں کے لئے رحمت بنا کر بھیجا“۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا میں نبی تھا اور آدم علیہ السلام بھی جسد اور روح میں تھے یعنی ان کی روح ان کے جسم میں داخل نہیں ہوئی تھی اس وقت بھی میں نبی تھا۔

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مبداء کائنات ہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مخزن کائنات ہیں،منشاء کائنات اور مقصود کائنات ہیں۔ایک حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں ہے۔اے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تو نہ ہوتا تو میں دنیا کو نہ بناتا۔
ایک حدیث قدسی میں فرمایا گیا:اے میرے نبی،اگر تجھے پیدا کرنا مقصود نہ ہوتا میں آسمانوں کو بھی پیدا نہ کرتا۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اول ہونے کا مضمون قرآن اس طرح بیان کرتا ہے:اے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نہیں بھیجا مگر سارے عالموں کے لئے رحمت بنا کر،پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ہی کہلوایا گیا کہ”تم فرماؤ اللہ تعالیٰ ہی کے فضل اور اسی کی رحمت پر چاہئے کہ خوشی کریں وہ ان کے سب دھن دولت سے بہتر ہے“۔اللہ عزوجل کی عظیم ترین رحمت،فضل اور نعمت نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات مبارکہ ہے کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مبعوث فرما کر خالق کائنات نے خود مومنین پر اس احسان عظیم کو جتایا ہے۔سورہ والضحیٰ میں ہے”اور اپنے رب تعالیٰ کی نعمت کا خوب چرچا کرو“آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت با سعادت اللہ تعالیٰ کی عظیم ترین نعمتوں میں سے ایک نعمت ہے۔
ارشاد بانی ہے بے شک رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیروی بہتر ہے اس کے لئے جو اللہ تعالیٰ اور آخرت پر یقین رکھتا ہو اور اللہ تعالیٰ کو بہت یاد کرے اس میں مسلمانوں کو ہدایت ہے کہ اگر دین و دنیا کی کامیابی چاہتے ہو تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حیات طیبہ کو اپنی زندگی کے لئے نمونہ بنالو اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیروی کرو ہر مسلمان کو حکم دیا گیا ہے۔مسلمانوں میں بعض بادشاہ ہوں گے بعض حاکم،بعض مالدار،بعض غریب،بعض گھر والے،بعض تارک الدنیا اب ہر شخص چاہتا ہے کہ میری زندگی حضور علیہ السلام کی زندگی کے تابع ہو۔
ربیع الاول مقدس ماہ مبارک ہے جس میں سید المرسلین احمد مجتبیٰ حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس دنیا میں جلوہ افروز ہوئے۔”ربیع الاول“ اسلامی تقویم اور ہجری سال کا تیسرا مہینہ ہے دیگر اسلامی مہینوں کی طرح یہ مہینہ بھی نمایاں خصوصیات کا حامل ہے اس ماہ میں 2ایسے واقعات اسلامی تاریخ کا حصہ بنے جو ہمیشہ کے لئے تاریخ عالم میں ثبت ہو گئے،ان میں ایک محسن انسانیت،خاتم الانبیاء والمرسلین حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت با سعادت کا واقعہ اور دوسرا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا وصال ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اس دنیا میں تشریف آوری تاریخ انسانیت کا سب سے عظیم اور سب سے مقدس واقعہ ہے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا روئے زمین پر تشریف لانا ہی تخلیق کائنات کے مقصد کی تکمیل ہے یہ زمین و آسمان اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خاطر ہی پیدا فرمائے ۔
بعثت محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کائنات کی سب سے عظیم نعمت ہے جو خالق کائنات نے اپنی مخلوقات پر فرمائی یعنی ہر نبی سے یہ عہد لیا گیا کہ اس کی زندگی میں باوجود ان کی نبوت کی موجودگی کے اگر آنے والے نبی تشریف لے آئیں تو پھر کسی نبی کی نبوت نہیں چل سکتی بلکہ اس نبی کو بھی سرور عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نبوت و رسالت پر ایمان لاتے ہوئے ان کی تائید و نصرت کرنا ہو گی جب انبیائے کرام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ یہ معاملہ ہے تو پھر ان کی امتوں کا کیا وصف ہونا چاہئے؟ظاہر ہے کہ ان کے لئے تو بدرجہ اولیٰ لازم ہے کہ وہ سرور کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایمان لائیں اور انبیاء کے اللہ تعالیٰ کے ساتھ کئے گئے عہد کی پاسداری کرتے ہوئے منشائے ربانی کے مطابق آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت و فرمانبرداری اختیار کریں چونکہ ہادی عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بعثت مبارکہ کے بعد تمام شریعتیں منسوخ ہو گئیں۔
قیامت تک کے لئے دستور حیات صرف اور صرف شریعت مصطفوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قرار پائی جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:”(اے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)کہہ دیجیے کہ لوگو میں تم سب (یعنی پوری انسانیت)کی طرف اللہ تعالیٰ کا بھیجا ہوا ہوں(یعنی اس کا رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہوں وہ جو آسمانوں اور زمین کا بادشاہ ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں وہی زندگانی بخشتا ہے اور وہی موت سے ہمکنار کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ پر اور اس کے رسول نبی امی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر جو اللہ تعالیٰ اور اس کے تمام کلام (یعنی تمام سابقہ کتب و صحائف)پر ایمان رکھتے ہیں ایمان لاؤ اور ان کی پیروی کرو تاکہ تم ہدایت پا جاؤ۔(سورہ الاعراف)،یہ اللہ تعالیٰ کا انسانیت پر احسان عظیم ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کسی خاص خطے کسی خاص قوم یا مخصوص زبان والوں کا نبی بنا کر نہیں بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پوری انسانیت کے لئے پیغمبر رشد و ہدایت کے مقام عظمت و رفعت پر فائز کرکے مبعوث فرمائے گئے۔
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اخلاق کریمہ کا ذکر کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا”بے شک آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اخلاق کے بلند مقام پر فائز ہیں۔“یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مبارک زندگی قرآن مجید کا عکس ہے۔ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے کسی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اخلاق کے بارے میں دریافت کیا تو آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ارشاد فرمایا”کیا تم نے قرآن مجید نہیں پڑھا؟آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اخلاق قرآن ہی تو ہے۔“نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا”میں حسن اخلاق کی تکمیل کے لئے مبعوث کیا گیا ہوں۔“آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا”تم میں بہترین شخص وہ ہے جس کے اخلاق اچھے ہیں۔“(بخاری و مسلم)۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شفقت،محبت،ہمدردی،صبر و تحمل،برداشت، بردباری،نرمی بھری خیر خواہانہ جدوجہد جو صعوبتوں اور مشکلات کے درمیان رہی ان کا نتیجہ یہ نکلا کہ وہ انسان جن کی تاریخ مورخین نے انتہائی بھیانک لکھی تھی ان کی تاریخ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی 23سالہ مسلسل جدوجہد کے نتیجے میں انتہائی تابناک بن گئی۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اس 23سالہ مسلسل جدوجہد کے نتیجے میں دنیا کے اندر ایک عظیم انقلاب آیا جو ہر لحاظ سے منفرد اور بے مثال ہے،یہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی فتح و کامیابی کا عظیم اور تاریخ ساز مظہر ہے۔

Leave a Comment